بیمار کی بھوک کو گویا بہلانے پھسلانے کی ضرورت پڑتی ہے اور رنگ اس سلسلہ میں بھی بہت اہم خدمت انجام دیتا ہے گلدان میں خوش رنگ پھول لگا کر رکھنا‘ ہلکے خوش نما رنگ کا دسترخوان‘ خوش رنگ چینی کے برتن یہ سب چیز مریض کی بھوک بڑھائیں گی‘
رنگ ہماری زندگیوں میں کس قدر اہم فرائض انجام دیتا ہے اس کا ہم میں سے اکثر صحیح اندازہ نہیں کرسکتے جب سورج نکلا ہوا ہو صاف و شفاف کا نیلا پن طبیعت میں جوش اور سرگرمی پیدا کردیتا ہے اور لوگ اور چونچال نظر آتے ہیں اور جب دن دھندلا‘ ماندا اور تاریک ہو اور بادل چھائے ہوئےہوں تو طبیعت پژمردہ اور مضمحل ہوجاتی ہے مریض تندرست آدمی سے کہیں زیادہ زود حس ہوتا ہے۔ برٹش کلرکونسل کا بیان ہے کہ ماہرین رنگ تحقیقات کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ اگر خون کے ہلکے دباؤ کے مریض کے کمرے کی دیواروں کا رنگ سرخ ہو تو اس کے خون کا دباؤ زیادہ ہوجائے گا اور جن مریضوں کے جذبات میں قرار و ثبات نہ ہو اگر وہ سرخ دیواروں والے کمرے میں ہوں تو آپس میں لڑنے لگیں گے۔
نیلا رنگ دل میں ٹھنڈک اور فرحت پیدا کرتا ہے ہلکے سبز رنگ سے جس میں زردی زیادہ نہ ہو تسلی سی ہوتی ہے جو کسی دماغی عارضہ میں مبتلا ہوں وہ اس رنگ کو احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے کیونکہ اگر مرض میں شدت ہے تو گھبراہٹ پیدا ہوجائے گی اور اگر مریض بچہ ہے تو وہ ڈرے گا۔
اگر کوئی معمولی عارضہ ہو تو اس کے کمرے کے رنگ کو بدلنے کی ضرورت نہیں ہے اس صورت میں رنگوں کی طرف معمولی توجہ کافی ہوگی مثلاً ایک مناسب اور موزوں رنگ کی پلنگ کی چادر کا بھی اچھا اثر ہوسکتا ہے۔ دروازوں میں لٹکے ہوئے پردے کے رنگ سے بھی یہی کام لیا جاسکتا ہے۔
اگر کمرے کی کھڑکی کے پاس ایک آئینہ لٹکا دیا جائے تو کھڑکی کے باہر کا منظر مریض کا دل بہلاتا رہے گا۔ آئینہ میں سے ہرےہرے درخت نظر آئیں گے اور ہر آنےجانےوالوں کے لباس کا رنگ نظر آئے گا۔ سورج کی چمک اور بادلوں کا عکس وہ دیکھ سکے گا اور گویا مریض کے کمرے میں ایک قسم کی وسعت اور کشادگی پیدا ہوجائے گی۔
اس سلسلہ میں پھولوں کو بہت اہمیت حاصل ہے لیکن یہ کثرت سے فراہم نہ کرنے چاہئیں۔ یورپ کے اکثر ملکوں میں بوڑھے آدمی پھولوں کے متعلق ایک قسم کی ضعیف الاعتقادی اور توہم پرستی میں مبتلا ہیں مثلا ان کا خیال ہے کہ سرخ و سفید پھول اگر ایک ساتھ فراہم کرکے رکھے جائیں تو اس کے معنی کسی نہ کسی کی موت کے ہیں یا اگر کلیاں ملائی جائیں تو وہ بدقسمتی کی علامت ہے اگر مریض بھی اسی قسم کے وہم میں مبتلا ہے تو پھول ان بندشوں کو خیال میں رکھ کر فراہم کیے جائیں۔ پھول توڑ کر گلدانوں میں سجانے سے یہ بہتر ہے کہ مریض کے پاس پھولوں کے پودے رکھے جائیں اس لیے کہ ان کی دیکھ بھال میں مریض کا دل بہلے گا اور ان کو بہار پر آئے اور ان میں نئے پھول کھلتے دیکھ کر اس کا دل خوش ہوگا۔
جو مریض روبہ صحت ہوں ان کیلئے یہ امر نہایت مناسب ہوگا کہ وہ ایک چھوٹا سا باغیچہ لگالیں اور اس کی دیکھ بھال میں مصروف ہوجائیں۔ اس باغیچہ میں دلچسپی کےعلاوہ صاف اور کھلی ہوا بھی انہیں ملے گی کچھ ہلکا کام بھی وہ کرسکیں گے اور مختلف رنگوں کے فوائد بھی انہیں حاصل ہوں گے۔
بیمار کی بھوک کو گویا بہلانے پھسلانے کی ضرورت پڑتی ہے اور رنگ اس سلسلہ میں بھی بہت اہم خدمت انجام دیتا ہے گلدان میں خوش رنگ پھول لگا کر رکھنا‘ ہلکے خوش نما رنگ کا دسترخوان‘ خوش رنگ چینی کے برتن یہ سب چیز مریض کی بھوک بڑھائیں گی‘ ہری ترکاریاں اور سلاد کا رنگ بھی مریض کی نظر کو بھائے گا۔ اگر مریض کو دودھ پلانا ہے تو وہ بھی کسی رنگین گلاس میں پلانا بہتر ہوگا۔
جب مریض کی علالت طول کھینچے اور اسے زیادہ عرصہ تک پلنگ پر پڑا رہنا پڑے تو دروازوں کے پردے اور پلنگ کی چادریں بار بار بدلتے رہنا ضروری ہے اور ایسا کرنے میں مختلف رنگوں کے پردوں اور چادروں سے کام لیا جاسکتا ہے۔ خصوصاً رات کے وقت گلاب کے رنگ کا پردہ یا روشنی کا بلب لگانے سے بہت مدد مل سکتی ہے۔
اس کے علاوہ یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ضرورت سے زیادہ گہرے رنگ آنکھوں کیلئے نقصان دہ ہوتے ہیں
رنگوں کی دنیا:کپڑوں‘خصوصاً ملبوسات کی خریداری کیلئے کبھی کبھی ہم ریڈی میڈ یا مکمل سوٹ خریدنے کے لیے دکانوں میں بیٹھ کر خود ہی اپنی مرضی اور پسند کے مطابق دو یا دو سے زائد رنگوں کے کامبی نیشن (امتزاج) بنانے کی کوشش کرنے ہیں۔ ایک منفرد امتزاج کے لیے دکاندارسے ان گنت شیڈز نکلواتے ہیں۔ کبھی تو بہت خوبصورت تال میل میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور کبھی یہ تجربہ ناکام ہوتا دکھائی دیتا ہے۔
اس ضمن میں آج آپ کو چند مشہور اور آزمودہ کا مبنی نیشنز سے آگاہ کررہی ہوں۔ یہ وہ امتزاج ہیں جو ہر ایک پر جچتے ہیں اور سدابہار ہیں۔ ان سے واقفیت آپ کی خریداری میں بہت سہولت دے گی۔
سرخ کے ساتھ: عنابی‘ سرخ اور ڈارک براؤن غضب ڈھاتے ہیں۔کاسنی کے ساتھ: گہرے جامنی‘ گلابی اورسبز کا امتزاج اچھا لگے گا۔آتشی گلابی کے ساتھ: سیاہ‘ نارنجی‘ سبز اور فیروزی کا انتخاب جچے گا۔پیلے کے ساتھ: ہرا اور سرخ رنگ حسین معلوم ہوتے ہیں۔کریم رنگ کےساتھ: سبز‘ سیاہ‘ جامنی اور سبز بہت سجتے ہیں۔خون رنگ کےساتھ: عنابی‘ سرخ سیاہ‘ لائٹ براؤن اور بسکٹی رنگ کے تال میل کی تو بات ہی الگ ہے۔گولڈن کے ساتھ: عنابی‘ سرخ اور ڈارک میرون کلر غضب ڈھاتے ہیں۔ہلکے گلابی کے ساتھ: سفید‘ کریم اور اورنج کلر آنکھوں میں کھب جائے گا۔
سیاہ کے ساتھ: سرخ‘ ہلکا گلابی اورنج‘ پیچ کلر اور آتشی بے حد نکھرتا ہے۔سلور رنگ کیساتھ: نیلا اور عنابی رنگ کھلتا ہے۔
ایک رنگ کے ساتھ دئیے گئے تین چار رنگوں میں سے کوئی رنگ تو آپ کی پسندکے مطابق ہوگا۔ ایک رنگ کے ساتھ مختلف رنگوں کا کنٹراسٹ ایک عام مشاہدہ تجزیہ اور مختلف افراد کا تجربہ ہے۔ جو حقیقتاً پہننے‘ اوڑھنے‘ سجنے‘ سنورنے اور گھر کی بناوٹ و آرائش میں نہایت حسین معلوم ہوتا ہے۔ اب یہ آپ کی پسند‘ سوچ اور رجحان پر منحصر ہے کہ آپ رنگوں کی دنیا میں پہنچ کر کون سے شیڈ کا انتخاب بہتر سمجھتی ہیں۔ ہم نے آپ کی خدمت میں کچھ مصروف اور بہترین کنٹراسٹ پیش کردئیے ہیں اب یہ آپ کے حسن نظر پر ہے کہ آپ کو کیا‘ کیسے اور کتنا بھاتا ہے اور آپ اسے کس طرح اپناتی ہیں۔ ہماری رہنمائی فائدہ دے تو دعائیں دینے میں کنجوسی مت کیجئے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں